Pages

نیت صادق

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 
انما الاعمال بالنیات۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ (الحدیث)
 اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے یعنی جیسی نیت ویسی مراد
بحیثیت مسلمان ہم میں سے ہر شخص اس بات سے بخوبی آگاہ ہے اور قرآن و سنت میں بھی ہمیں اسی بات کی تعلیم اور تلقین کی گئی ہے کہ ہر نیک کام میں اخلاص اور رضائے الٰہی کے حصول کو مدنظر رکھا جائے
لٰہذا ہر حال میں نیت کا قبلہ درست رکھا چاہئے۔ اور مذکورہ بالا حدیث پاک سے یہ تو ثابت ہے کہ اعمال کا اخروی ثواب صدق نیت پر موقوف ہے کہ بغیر اس کے کوئی بھی عمل کیا جائے ثواب حاصل نہیں ہو گا انما لکل امرئ ما نوی کی تحقیق سے یہ ظاہر ہوا کہ صدق نیت پر بھی انسان کو اللہ تعالٰی ثواب عطا فرماتا ہے ،

بنی اسرائیل کے ایک شخص کا بھوک کی حالت میں ریت کے ٹیلوں کے پاس سے گذر ہوا، ٹیلوں کو دیکھ کر دل میں کہنے لگا کہ اگر ان ٹیلوں کے برابر میرے پاس غلہ ہوتا تو میں رضائے الٰہی کے حصول کی غرض سے سب کا سب لوگوں میں تقسیم کر دیتا اس دور (عہد) کے نبی کے پاس وحی آئی کہ اس شخص سے فرما دیجئے کہ اللہ تعالٰی نے تمہارا صدقہ قبول فرما لیا ہے اور تم کو نیت صادق کی بنا پر ٹیلوں کے برابر غلہ صدقہ کرنے کا ثواب عطا ہوا (احیاء العلوم)

غزوہ تبوک میں ارشاد ہوا کہ مدینہ طیبہ میں کچھ لوگ رہ گئے ہیں جو اس سفر کے تمام اعمال میں ثواب کے لحاظ سے ہمارے ساتھ برابر کے شریک ہیں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا ، یارسول اللہ وہ لوگ ثواب میں ہمارے ساتھ کیسے شریک ہوگئے حالانکہ وہ ہمارے ساتھ نہیں ہیں فرمایا کچھ مجبوریاں تھیں جنہوں نے ان لوگوں کو ہمارے ساتھ نہ آنے دیا مگر صدق نیت کی بنا پر ثواب میں وہ ہمارے شریک ہو گئے۔