مختلف اذکار کی فضیلت
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ پڑھے تو اس کی خطائیں معاف کی جاتی ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں (مشکوہ المصابیح ، کتاب الدعوات)
ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ دنیا نے مجھ سے منہ پھیر لیا ہے اور میرا مال گم ہو گیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو فرشتوں کی نماز اور مخلوق کی تسبیح کیوں نہیں پڑھتا جس کے سبب انہیں رزق ملتا ہے وہ شخص کہتے ہیں میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! وہ کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : طلوع فجر اور نماز فجر کے درمیان ایک سو مرتبہ یوں پڑھو ۔۔۔ سبحان اللہ العظیم استغفر اللہ (اللہ عظمت والے کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں اور اللہ تعالٰی سے بخشش چاہتا ہوں) دنیا تیرے سامنے ذلیل و رسوا ہو کر آئے گی اور اللہ تعالٰی ہر کلمہ سے ایک فرشتہ پیدا کرے گا جو قیامت تک اللہ تعالٰی کی تسبیح بیان کرے گا اور اس کا ثواب تمہیں ملے گا۔
حضرت رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک دن ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدَہ کہا تو پیچھے سے ایک آدمی نے کہا رَبنا لک الحمدُ حَمدا کثیرا طیبا مبارکا (اے ہمارے رب ! تیرے لیے تعریف ہے بہت تعریف جو پاکیزہ اور مبارک ہے ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد بوچھا ابھی کس نے کلام کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! میں نے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا وہ ایک دوسرے سے جلدی کر رہے تھے کہ کون اسے پہلے لکھے (صحیح بخاری ، باب فضل اللہم ربنا لک الحمد)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دو کلمے زبان پر آسان ، میزان میں بھاری اور رحمٰن (اللہ عزوجل) کے نزدیک پسندیدہ ہیں سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم (الترغیب والترہیب)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جو شخص ایک دن میں سو مرتبہ سبحان اللہ وبحمدہ پڑھے تو اس کی خطائیں معاف کی جاتی ہیں اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہوں (مشکوہ المصابیح ، کتاب الدعوات)
ایک روایت میں ہے کہ ایک شخص حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا کہ دنیا نے مجھ سے منہ پھیر لیا ہے اور میرا مال گم ہو گیا ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تو فرشتوں کی نماز اور مخلوق کی تسبیح کیوں نہیں پڑھتا جس کے سبب انہیں رزق ملتا ہے وہ شخص کہتے ہیں میں نے عرض کیا یارسول اللہ ! وہ کیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : طلوع فجر اور نماز فجر کے درمیان ایک سو مرتبہ یوں پڑھو ۔۔۔ سبحان اللہ العظیم استغفر اللہ (اللہ عظمت والے کی پاکیزگی بیان کرتا ہوں اور اللہ تعالٰی سے بخشش چاہتا ہوں) دنیا تیرے سامنے ذلیل و رسوا ہو کر آئے گی اور اللہ تعالٰی ہر کلمہ سے ایک فرشتہ پیدا کرے گا جو قیامت تک اللہ تعالٰی کی تسبیح بیان کرے گا اور اس کا ثواب تمہیں ملے گا۔
حضرت رفاعہ زرقی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک دن ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھ رہے تھے جب آپ نے رکوع سے سر اٹھایا اور سَمِعَ اللہُ لِمَن حَمِدَہ کہا تو پیچھے سے ایک آدمی نے کہا رَبنا لک الحمدُ حَمدا کثیرا طیبا مبارکا (اے ہمارے رب ! تیرے لیے تعریف ہے بہت تعریف جو پاکیزہ اور مبارک ہے ) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سلام پھیرنے کے بعد بوچھا ابھی کس نے کلام کیا تھا؟ انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! میں نے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں نے تیس سے زائد فرشتوں کو دیکھا وہ ایک دوسرے سے جلدی کر رہے تھے کہ کون اسے پہلے لکھے (صحیح بخاری ، باب فضل اللہم ربنا لک الحمد)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : دو کلمے زبان پر آسان ، میزان میں بھاری اور رحمٰن (اللہ عزوجل) کے نزدیک پسندیدہ ہیں سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم (الترغیب والترہیب)